کلی سے میں نے گلِ تر جسے بنایا تھا
رُتیں بدلتی ہیں کیسے، مجھے ہی سمجھائے
جو بے چراغ گھروں کو چراغ دیتا ہے
اُسے کہو کہ مِرے شہر کی طرف آئے
یہ اضطرابِ مسلسل عذاب ہے امجد
مِرا نہیں تو کسی اور ہی کا ہو جائے
#jaan
کلی سے میں نے گلِ تر جسے بنایا تھا
رُتیں بدلتی ہیں کیسے، مجھے ہی سمجھائے
جو بے چراغ گھروں کو چراغ دیتا ہے
اُسے کہو کہ مِرے شہر کی طرف آئے
یہ اضطرابِ مسلسل عذاب ہے امجد
مِرا نہیں تو کسی اور ہی کا ہو جائے
#jaan
Comments
Post a Comment
hi