.........
| *﷽* |
_ِایــک غلــط ســوچ
*رات کے وقـت/بدھ کو ناخن کاٹنا غلـط
لوگوں میں مشہور ھے کہ:
• شام کو ناخن نہیں کاٹنے چاہیے
• مغرب کے بعد ناخن کاٹنا گناہ ھے
• ناخن بدھ کو کاٹنے سے کوڑھ کی بیماری ہو جاتی ھے
• ناخن کو منگل کے دن کاٹنا خلافِ سنت ھے
• سورج ڈھل جانے کے بعد ناخن کاٹنے سے رزق میں کمی واقع ہوتی ھے
• منگل، بدھ اور ہفتہ کو ناخن کاٹنے سے منع کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان دنوں میں شیطان ناخن کاٹتا ھے
• جمعہ کے علاوہ کسی اور دن ناخن کاٹنا جائز نہیں
*یہ سب ایک غلط سوچ ھے*
*اَصل:-*
برِصغیر کے ہندوؤں کا یہ عقیدہ ھے کہ ہفتے کے دن یا شام کو 6 بجے کے بعد ناخن یا بال کاٹنا منحوس ھے اور ان کے اس سے متعلق متعدد عقائد ہیں، جن کا تعلق ہندو دھرم سے ھے۔ ملاحظہ ہوں:-
*☆ عقیدہ اول:*
دیوی سِری لکشمی (وِشنوپریا) کا گھر میں شام کو 6-7 کے درمیان آنا اور ساری رات گھر میں قیام کرنا تاکہ گھر میں کامیابی، برکت اور دولت آئے۔ چونکہ لکشمی دیوی کے متعلق ہندوؤں کا یہ عقیدہ ھے کہ وہ گھر میں دولت لانے کا ذریعہ ھے تو ایسے ناخن کاٹنے سے گند پھیلے گا جو لکشمی دیوی کی بےحرمتی کا باعث بنے گا اور وہ ناراض ہو کر چلی جائے گی جو رزق میں کمی کا باعث بنے گا۔
(ملاحظہ ہو:- ناخن رات کو کیوں نہیں کاٹنے چاہیئے! - از: سیتھیا نارئین)
*☆ عقیدہ دوم:*
ہندوؤں کا یہ عقیدہ ھے کہ ہفتے کے روز ناخن یا بال کاٹنے سے دیوتا شَنی (سیارہ زُحل) ناراض ہوگا جس وجہ سے ہمیں بدقسمتی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ شنیوار <ہفتہ> کے دن ناخن کاٹنا خطرناک ھے کیونکہ اگر شنی دیوتا ناراض ہو گیا تو یہ اس شخص کے لیے اچانک حادثے سے مرنے کی نوید بھی ہو سکتا ھے۔
(ملاحظہ ہو:- خبردار! ناخن و بال احتیاط سے کاٹیں - از: نیکیتا بانرجی بھگت)
*☆ عقیدہ سوم:*
سوموار کا دن ہندو دھرم میں بہت اہمیت رکھتا ھے۔ اس دن کو چاند کا دن کہا جاتا ھے اور اس دن کا انسانی جسم و نفسیات پر بہت گہرا اثر پڑتا ھے۔ اسی وجہ سے ہندو علم نجوم نے لوگوں کو سوموار کے دن ناخن کاٹنے سے منع کیا ھے، کیونکہ اس دن ناخن کاٹنا برے شگن کی علامت ھے۔ ہندو دھرم میں یہ عقیدہ ھے کہ اگر اس دن ناخن کاٹے گئے تو اس کا انسانی دماغ اور بچے کی صحت پر بہت برا اثر پڑتا ھے۔
(ملاحظہ ہو:- دنوں کا جیوتش شاسترا)
*☆ سَندھیا وَندان:*
ہندوؤں کی ایک ذات "براہمن" کی ایک مذہبی رسم "سَندھیا وَندان" شام کو 6 بجے کے بعد شروع ہوتی ھے اور ساتھ ہی مندر میں دیوتا اور دیوی کی پوجا پاٹ کی شروعات بھی 6،7 بجے کے بعد ہوتی ھے، تو اس وقت اِحترام کے طور پر ناخن و بال وغیرہ کاٹنے سے منع کیا گیا ھے۔
(ملاحظہ ہو:- ہندو براہمن شاسترا)
پہلے زمانے میں جب بجلی نہیں ہوتی تھی اور لوگ ناخن کاٹنے کے لیے چُھری یا تیز دھار چیز کا استعمال کرتے تھے تو شام کو ناخن کاٹنے سے اس لیے بھی منع کیا جاتا تھا تاکہ اندھیرے میں کوئی نقصان نا ہوجائے۔
*اِضافی:-*
لوگوں میں ایک بات مشہور ھے جسے وہ نبی ﷺ کی طرف منسوب کرتے ہیں:
"ناخنوں کو بدھ کے دن کاٹنے سے کوڑھ ہو جاتا ھے"
خوب سمجھ لیں نا یہ حدیث ھے نا ہی اس بات کا دینِ اسلام سے کچھ تعلق، محظ ایک فضول اور من گھڑت بات ھے۔
*◯ فتویٰ:*
جمعہ کے علاوہ کسی اور دن ناخن کاٹنے سے منع کرنا اور یہ خیال کرنا کہ ان دنوں میں شیطان کاٹتا ھے، یہ درست نہیں، شرعاً یہ بے اصل ھے، شریعت میں کوئی دن منحوس نہیں ہوتا، کسی دن بھی ناخن کاٹا جاسکتا ھے۔ ہاں جمعہ کے دن نظافت افضل ھے۔
(ملاحظہ ہو:- دارالعلوم انڈیا - فتویٰ عدد: 1435-1435/M=12/1434-U)
⬤ حاصلِ کلام:-
ناخن کسی مخصوص دن کاٹنا یا مخصوص وقت یا دن کو نا کاٹنا سب ہندوؤں کے عقائد پر مشتمل تہم پرستیاں ہیں جس کا دینِ اسلام سے کوئی تعلق نہیں ھے۔ ناخن کسی بھی دن یا کسی بھی وقت بلا کراہت کاٹے جا سکتے ہیں۔ پس درج بالا بد شگونی فقط ہندوانہ عقائد پر مشتمل ایک غلط سوچ ھے۔ اللّٰه ﷻ ہماری قوم کو ہندوانہ عقائد و تہم پرستییوں سے آزادی عطا فرما دیں۔ ۔ ۔آمین!
( ۱۵ شوال ۱۴۴۰ھ - باتنگ برجونتائی )
[ کتـاب: _ایک غلط سوچ_ ]
[ تالیف: _سیف خان بابُر_ ]
انتخاب: _محمد صدام یوسف ]
Comments
Post a Comment
hi