رات ہو، دن ہو، غفلت ہو، کہ بیداری ہو
اُس کو دیکھا تو نہیں ہے اُسے سوچا ہے بہت
میرے ہاتھوں کی لکِیروں کے اضافے ہیں گواہ
میں نے پتھر کی طرح خُود کو تراشا ہے بہت
-
کوئی آیا ہے ضرور اور یہاں ٹھہرا بھی ہے
گھر کی دہلیز پہ اے نورؔ! اُجالا ہے بہت
Jaan
رات ہو، دن ہو، غفلت ہو، کہ بیداری ہو
اُس کو دیکھا تو نہیں ہے اُسے سوچا ہے بہت
میرے ہاتھوں کی لکِیروں کے اضافے ہیں گواہ
میں نے پتھر کی طرح خُود کو تراشا ہے بہت
-
کوئی آیا ہے ضرور اور یہاں ٹھہرا بھی ہے
گھر کی دہلیز پہ اے نورؔ! اُجالا ہے بہت
Jaan
Comments
Post a Comment
hi